- وزیراعلی بلوچستان جام کمال کے لئے ایک اور مشکل، انکی اپنی ہی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے وزیر پی ایچ ای نور محمد ڈمر اور صوبائی وزیر لائیو اسٹاک مٹھا خان جبکہ 2 مشیروں سردار مسعود لونی اور محمد خان طور اتمانخیل نے کابینہ میں انہیں مسلسل نظر انداز کرنے پر احتجاجا اپنے استعفوں پر دستخط کر دیئے ہیں۔
وزیراعلی جام کمال کے خلاف انکی اپنی ہی جماعت کے وزراء کی ناراضگی کا یہ پہلا موقع نہیں، اس سے قبل بھی صوبائی وزیر لیبر اینڈ مین پاور سردار سرفراز ڈومکی وزارت سے مستعفی ہو چکے ہیں جبکہ اسپیکر عبدالقدوس بزنجو نے بھی وزیراعلی کے خلاف علم بغاوت بلند کر چکے۔
وزراء کے استعفوں کے بارے میں ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ استعفوں کی خبریں مجھ تک پہنچی ہیں مگر تصدیق نہیں کر سکتا۔ یقین ہے کہ معاملات جلد بہتر ہو جائیں گے اور ناراض ہونے والوں کو منا لیں گے۔
پروفیسر فخر الاسلام کی بڑی بیٹی ڈاکٹر ماہ نور فخر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں تعینات ہیں اور ہسپتال کے دیگر وارڈز میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ابھی تک ان کی ڈیوٹی کورونا کے لیے مختص کیے گئے وارڈز یا کورونا آئسولیشن وارڈز میں نہیں لگائی گئی تاہم ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بنتے وقت وقت انھوں نے یہ حلف لیا تھا کہ وہ کسی وبا یا مشکل سے نہیں گھبرائیں گی اور وہ بغیر کسی تفریق کے ہر انسان کی خدمت کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ مشکلات ضرور پیش آتی ہیں لیکن یہ پیشہ خواتین کے لیے بہت اچھا ہے۔ جبکہ پروفیسر فخر الاسلام کی چھوٹی بیٹی ڈاکٹر ماہ نور سے پوچھا کہ اب جب کورونا کی وبا ملک میں پنجے گاڑے بیٹھی ہے تو کیا کبھی انھیں ایسا لگا کے انھوں نے یہ شعبہ اختیار کر کے غلطی کی؟ ان کا جواب میں کہنا تھا کہ کبھی نہیں بلکہ وہ اپنے اس شعبے پر فخر کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈیوٹی پر جاتے وقت انھیں والدین کی اور والدین کو ان کی فکر ضرور ہوتی ہے لیکن انسانیت کی خاطر وہ اس خدمت پر معمور ہیں اور یہی سب سے بڑا کام ہے۔ ڈاکٹر ثمرہ فخر کہتی ہیں کہ انھوں نے کورونا کے مریضوں کی سکریننگ پر ڈیوٹی کی ہے اور اس شعبے میں ...
Comments
Post a Comment