Skip to main content

Comments

Popular posts from this blog

ڈاکٹر بیٹیوں کا کیا کہنا ہے؟

پروفیسر فخر الاسلام کی بڑی بیٹی ڈاکٹر ماہ نور فخر حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں تعینات ہیں اور ہسپتال کے دیگر وارڈز میں اپنی خدمات انجام دے رہی ہیں۔ ابھی تک ان کی ڈیوٹی کورونا کے لیے مختص کیے گئے وارڈز یا کورونا آئسولیشن وارڈز میں نہیں لگائی گئی تاہم ان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر بنتے وقت وقت انھوں نے یہ حلف لیا تھا کہ وہ کسی وبا یا مشکل سے نہیں گھبرائیں گی اور وہ بغیر کسی تفریق کے ہر انسان کی خدمت کریں گی۔ انھوں نے کہا کہ مشکلات ضرور پیش آتی ہیں لیکن یہ پیشہ خواتین کے لیے بہت اچھا ہے۔ جبکہ پروفیسر فخر الاسلام کی چھوٹی بیٹی ڈاکٹر ماہ نور سے پوچھا کہ اب جب کورونا کی وبا ملک میں پنجے گاڑے بیٹھی ہے تو کیا کبھی انھیں ایسا لگا کے انھوں نے یہ شعبہ اختیار کر کے غلطی کی؟ ان کا جواب میں کہنا تھا کہ کبھی نہیں بلکہ وہ اپنے اس شعبے پر فخر کرتی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ڈیوٹی پر جاتے وقت انھیں والدین کی اور والدین کو ان کی فکر ضرور ہوتی ہے لیکن انسانیت کی خاطر وہ اس خدمت پر معمور ہیں اور یہی سب سے بڑا کام ہے۔ ڈاکٹر ثمرہ فخر کہتی ہیں کہ انھوں نے کورونا کے مریضوں کی سکریننگ پر ڈیوٹی کی ہے اور اس شعبے میں ...

سانحہ گیاری کے 8سال مکمل، شہداء کی یاد میں دعائیہ تقریبات

سکردو سانحہ گیاری کو آٹھ سال مکمل ہو گئے. لواحقین کی جانب سے شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعا کی گئی اس سلسلے میں موجودہ حالات کے پیش نظر شہداء کے گھروں میں مختصر دعائیہ تقریبات منعقد ہوئی.خاص طور پر جمبو غازی محلہ ہائوس سکردو جبکہ شگر میں دلشاد ہائوس مرببی میں تمام شہداء کیلئے دعائیہ تقریبات منعقد کی گئی اور ان کی لازوال قربانیوں کو سراہا گیا اس موقع پر صدر تنظیم لواحقین گیاری شہداء گلگت بلتستان کے صدر سجیل حسین اور سیکرٹری جنرل خادم حسین نے فورس کمانڈر جنرل احسان محمود خان اور صوبائی اعلیٰ سیاسی، عسکری قیادت کا لواحقین گیاری کو دی جانے و الی ملازمتوں پر شکریہ ادا کیا ساتھ ہی ساتھ دیگر شہداء کے لواحقین کو بھی سول محکموں میں گیاری لواحقین کی طرح ۔۔۔ملازمت کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات کی اپیل کی ہے